دل میں رکھ لو کہ نگاہوں میں بسا لو مجھ کو
زندگی ہوں میں،کسی شکل میں ڈھال لو مجھ کو
شب کے سناٹے میں ڈوبی ہوئی آواز ہوں میں
اس اندھیرے کے سمندر سے نکالو مجھ کو
سارا میخانہ ہی مانگے ہے میری تشنہ لبی
ایک دو جام پہ للہ نہ ٹالو مجھ کو
میں تو ایک اشک ندامت کے سوا کچھ بھی نہیں
تم اگر چاہو تو پلکوں پہ بٹھالو مجھ کو
ذرہ خاک ہوں پرواز کی حسرت ہے مگر
آندھیوں تیز چلو اور اُڑالو مجھ کو
زندگی ہوں میں،کسی شکل میں ڈھال لو مجھ کو
شب کے سناٹے میں ڈوبی ہوئی آواز ہوں میں
اس اندھیرے کے سمندر سے نکالو مجھ کو
سارا میخانہ ہی مانگے ہے میری تشنہ لبی
ایک دو جام پہ للہ نہ ٹالو مجھ کو
میں تو ایک اشک ندامت کے سوا کچھ بھی نہیں
تم اگر چاہو تو پلکوں پہ بٹھالو مجھ کو
ذرہ خاک ہوں پرواز کی حسرت ہے مگر
آندھیوں تیز چلو اور اُڑالو مجھ کو
No comments:
Post a Comment